جی ٹی وی نیٹ ورک
اہم خبر

آئینی ایشوز میں الجھا کر عدالت کا امتحان لیا گیا: چیف جسٹس

چیف جسٹس عمر عطابندیال کا

چیف جسٹس عمر عطابندیال کا نئے عدالتی سال کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہنا تھا کہ آئینی ایشوز میں الجھا کر عدالت کا امتحان لیا گیا،سخت امتحان اور ماحول کا کئی بارعدالت خود شکار بنی۔

عمرعطابندیال نے کہا کہ بطور چیف جسٹس آخری بار تقریب سے خطاب کر رہا ہوں، گزشتہ سال عدالت کی ایک سالہ کارکردگی پر روشنی ڈالی تھی، تعیناتی کے ایک سال میں سپریم کورٹ نے ریکارڈ 23 ہزار مقدمات نمٹائے۔

چیف جسٹس نے کہا کہ اس سے پہلے ایک سال میں نمٹائے گئے مقدمات کی تعداد 18 ہزار تھی،کوشش تھی زیرالتوامقدمات 50 ہزار سے کم ہوسکیں، زیرالتوامقدمات کی تعداد میں 2ہزار کی کمی ہی کر سکے۔

عمرعطابندیال نے کہا کہ فروری 2023 میں سپریم کورٹ کے سامنے کئی آئینی مقدمات آئے، آئینی ایشوز میں الجھا کر عدالت کا امتحان لیا گیا، جو واقعات ہوئےدہرانا نہیں چاہتا لیکن عدالتی کارکردگی متاثر ہوئی،تمام واقعات آڈیو لیکس کیس میں اپنے فیصلے کا حصہ بنائے۔

 

چیف جسٹس نے کہا کہ ہم میں سے کسی نے 90 دن میں انتخابات پر اختلاف نہیں کیا ،امید ہے میرے ” جانشین ” از خود نوٹس کےمیکنزم کو بہتر بنائیں گے ،جسٹس قاضی فائز عیسیٰ میرے لئے بہت محترم ہیں۔

چیف جسٹس نے کہا کہ میں ہر ایک کو گڈ ٹو سی یو کہتا ہوں،ہم نے ڈیم فنڈز کا نظام قائم کیا تو خردبرد کا الزام لگا دیا گیا ،ڈیم فنڈ کی رقم اسٹیٹ بینک میں انویسٹ کی گئی ۔

چیف جسٹس عمرعطا بندیال کا کہنا تھا کہ سیاسی اور آئینی مقدمات سے عام مقدمات کی سماعت متاثر ہوئی ،جب آزاد دماغ ملتے ہیں تو اچھی رائے سامنے آتی ہے۔

یہ پڑھیں :نیب ترامیم کیس ،سیاسی انتقام کاسلسلہ ختم ہوناچاہیے: چیف جسٹس

متعلقہ خبریں