اسلام آباد: رواں مالی سال کا اقتصادی جائزہ رپورٹ وزیرخزانہ اسحاق ڈار نے پیش کرتے ہوئے کہا کہ بجٹ عوام کے معیار زندگی کو بہتر بنانے میں مدد گار ثابت ہوگا،2013میں جب اقتدار سنبھالا تو ملک میں 18گھنٹے کی لوڈشیڈنگ تھی ۔
انھوں نے کہا حکومت سنبھالتے ہی ہمارا ہدف معیشت کی بحالی اور توانائی بحران کا خاتمہ تھا، حکومت نے مجموعی معاشی حالات کو بہتر بنانے کیلئے ہر ممکن اقدامات کیے ، حکومت نے معاشی حالات کو بہتر کرنے کیلئے بھرپور کردارادا کیا۔
وزیر خزانہ نے کہا کہ رواں مالی سال انتہائی مشکل تھا، میکرواکنامک استحکام کی بحالی کیلئے پلان تیار کیا ہے، جس کا مقصد میکرواکنامک استحکام کی بحالی ہے، میکرو اکنامک استحکام حکومت کاوژن ہے۔
اسحاق ڈار نے کہا کہ گزشتہ2ماہ سے ڈیفالٹ ہونے کی باتیں ہورہی تھیں، اہم سب کو مل کر معاشی استحکام کیلئے کوشش کرنی چاہیے، ملک کو وہاں لے جانا چاہتے ہیں جہاں 2017میں پہنچ چکا تھا
وزیر خزانہ نے کہا کہ پاکستانی معیشت کو 30ارب ڈالر سے زیادہ نقصان ہوا، گزشتہ دور میں گردشتی قرضے میں سالانہ 330ارب اضافہ ہوا، قرضوں میں 97فیصد اضافہ ہوا، ریونیو کا زیادہ حصہ قرضوں کی ادائیگی میں چلاجاتا ہے۔
انھوں نے کہا کہ 2017میں قرضوں کی ادائیگی کا حجم1800ارب سے کم تھا، 2022میں یہ رقم بڑھ کر7ہزار ارب روپے تک پہنچ گئی، پالیسی ریٹ بڑھنے سے قرضوں کا حجم آسمان پر چلاگیا۔
ان کا کہنا تھا کہ موجودہ حکومت کو مشکل عالمی حالات کا بھی سامنا کرنا پڑا، سیلاب کی وجہ سے پاکستان نے بہت بڑاالمیہ دیکھا، گزشتہ حکومت کی 6.1 فیصد کی ترقی صرف دعوے تھے،گزشتہ حکومت میں شرح سود7سے14فیصد پر چلاگیا۔
ان کا کہنا تھا کہ 2018میں تجارتی خسارہ30.9سے39.1ارب ڈالر تک جا پہنچا، گزشتہ دور میں کرنٹ اکاؤنٹ خسارے میں 4.7فیصد اضافہ ہوا،گزشتہ دور میں گردشی قرضہ 1148ارب سے 2467ارب تک پہنچ گیا،گزشتہ دور میں بیرونی سرمایہ کاری2.8ارب ڈالر سے1.9ارب ڈالر پر آگئی۔
انھوں نے کہا کہ 2018میں حکومتی قرضہ 25کھرب روپے تھا، گزشتہ دور میں حکومتی قرضوں میں 19کھرب روپے کا اضافہ ہوا، سابق دور میں ملکی قرضوں میں تقریباً97فیصد اضافہ ہوا،گزشتہ دور میں کرنسی کی ویلیو کو آزاد چھوڑا گیاتھا۔
موجودہ صورتحال میں سرمایہ کار گھبرائے ہوئے ہیں،بلوم برگ کےمطابق ڈالر کی قیمت245تک ہونی چاہیے تھی، مہنگائی کنٹرول کرنے کیلئے شرح سود میں اضافہ کرنا پڑا۔
یہ پڑھیں :پاکستان میں سیاسی عدم استحکام سب سے زیادہ نقصان کرتا ہے : اسحاق ڈار