مقبول خبریں
ماڈلز کا کیریئر خطرے میں، روبوٹس نے ان کی جگہ لے لی

جس طرح دنیا بہت تیزی سے مصنوعی ذہانت کی ٹیکنالوجی کے سفر میں مسلسل آگے بڑھ رہی ہے وہیں انسانی زندگی میں اسکے اثرات بھی تیزی سے دیکھنے میں آرہے ہیں۔
چین میں ایک نیا رجحان دیکھنے میں آرہا ہے، وہاں اب مختلف کمپنیاں اپنی اشیاء کی فروخت کے لیے اپنے اشتہارات میں انسانوں کو لینے کے بجائے مصنوعی ذہانت کی حامل ماڈل استعمال کر رہی ہیں۔
سونے پہ سہاگہ ان مصنوعی ماڈلز پر انسان ہونے کا ہی گمان ہوتا ہے، ان کمپنیوں کے اشتہارات میں دکھائی جانے والی جگہ اور مصنوعات تو اصلی ہوتی ہیں لیکن ماڈلزکی جگہ مصنوعی ذہانت نے لے لی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: ’ہم بہتر رہنما ہوسکتے ہیں‘، روبوٹس کی پہلی پریس کانفرنس
ماہرین کے مطابق ’مصنوعی ذہانت‘ انسانیت کیلئے خطرہ کا باعث بنے گی، 2030 تک صرف چین میں اس ٹیکنالوجی کی صنعت 42 ارب ڈالر تک پہنچ سکتی ہے۔
جہاں یہ ٹیکنالوجی انسانوں کے لئے فائدہ مند ہے وہیں یہ نقصان کا باعث بھی ثابت ہوسکتی ہے، اہم اور خطرناک بات یہ ہے کہ یہ ٹیکنالوجی بہت تیزی سے پوری دنیا میں پھیل رہی ہے اور آنے والے چند برسوں میں انسانوں کی جگہ روبوٹس کام کریں گے، ٹیکنالوجی کا یہ پہلوہم (انسانوں) کے لیے نقصان دہ ثابت ہوسکتا ہے۔