مقبول خبریں
ٹیکس کی چھوٹ ان کو مل رہی ہے جن پر ویلتھ ٹیکس لگنا چاہیے:وزیر خزانہ

اسلام آباد : وزیر خزانہ نے کہا ہے کہ پاکستان میں سالانہ 1300 ارب روپے کی ٹیکس چھوٹ ہے،معیشت 1300 ارب روپے کی ٹیکس چھوٹ دینے کی متحمل نہیں ہوسکتی، ٹیکس کی چھوٹ ایسے طبقات کو بھی مل رہی ہیں جن پر ویلتھ ٹیکس لگنا چاہیے،غیر منقولہ اثاثہ جات پر کیپٹل گین ٹیکس لگانے کی ضرورت ہے۔
سلیم مانڈوی والا کی زیر صدارت سینیٹ کی قائمہ کمیٹی خزانہ کا اجلاس منعقد ہوا جس میں نگراں وزیر خزانہ نے شمشاد اختر نے سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کو بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ ستمبر میں 5بینکوں کو ڈیجیٹل بینکنگ کا اختیار دیا ہے،معیشت کی بہتری کیلئے اقدامات کر رہے ہیں، رواں مالی سال میں سبسڈیز کیلئے ایک ہزار ارب روپے رکھے گئے ۔
شمشاد اختر نے کہا کہ بجٹ میں ایک ہزار روپے کی سبسڈی میں بڑا حصہ بجلی کے شعبے میں جائیگا،ملک میں مہنگائی بڑھنے کی شرح 38 سے کم ہوکر 25 فیصد پر آگئی،عالمی منڈی میں تیل کی قیمت کم ہونے سے پاکستان میں بھی کم ہوگی، حکومت کوشش کررہی ہے مہنگائی 25 سے 22 فیصد پر لائی جائے۔
انھوں نے کہا کہ رواں مالی سال کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ 6.6ارب ڈالر رہے گا،ملک میں مہنگائی کی بڑی وجہ روپے کی قدر میں کمی ہے،روپے کی قدر بہتر بنانے پر کام کر رہے ہیں،تمام غیر لائسنس شدہ ایکسچینج کمپنیاں بند کر دیں گے۔
ڈاکٹر شمشاد اختر کا کہنا تھا کہ کسی کو کرنسی مارکیٹ میں غیر قانونی سرگرمی کی اجازت نہیں دیں گے،نگراں حکومت کے اقدامات سے مہنگائی کم ہوئی ہے،بجلی اور گیس پر ایک ہزار ارب روپے کی سبسڈی دے رہے ہیں،ڈاکٹر شمشاد
نگراں وزیر خزانہ نے کہا کہ ریٹیل سیکٹر میں سیلز ٹیکس کی چوری ختم کرکے پوائنٹ آف سیل کو متحرک کرنا ہوگا، زرعی شعبے سے ٹیکس آمدن سیاسی جماعتوں کو بیٹھ کر نیشنل ایکشن پر اتفاق کرنا ہوگا۔
یہ پڑھیں : ذخائر کی پوزیشن مستحکم، روپے کی قدر میں بہتری آئی ہے: نگراں وزیر خزانہ