جی ٹی وی نیٹ ورک
بریکنگ نیوز

تین ماہ میں ان ہاؤس تبدیلی، چھ ماہ میں انتخابات چاہتے ہیں : اکرم درانی

تین ماہ میں

اسلام آباد : اکرم درانی نے کہا ہے کہ اب اپوزیشن مشترکہ طور پر وفاقی دارالحکومت آئے گی، عمران خان کے پاس اعتماد کے ووٹ کی طاقت بھی نہیں، تین ماہ کے اندر ان ہاؤس تبدیلی اور چھ ماہ میں الیکشن ایکٹ میں اصلاحات کے ساتھ انتخابات چاہتے ہیں۔

جے یو آئی رہنماء اور کنوینئر رہبر کمیٹی اکرم درانی نے جی نیوز سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ آزادی مارچ کامیاب رہا، تبدیلی آچکی ہے۔ آزادی مارچ سے پہلے میڈیا پر پابندیوں کے علاوہ اپوزیشن رہنماؤں کے انٹرویوز تک روکے جارہے تھے۔

انہوں نے کہا کہ اپوزیشن مارچ کی وجہ سے وفاقی حکومت کمزور ہونے کے ساتھ صوبائی حکومتیں بھی ہل گئی ہیں۔ پلان سی حکومت کا دھڑن تختہ، چھ ماہ میں ہمارے فیصلے نہ مانے تو پھر مشترک طور پر اسلام آباد آئیں گے۔ دسمبر کی ڈیڈ لائن مولانا نے دی تھی، البتہ ہم موسم کی تبدیلی کا انتظار کررہے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ پہلے صرف جے یو آئی اسلام آباد آئی، اب اپوزیشن مشترکہ طور پر وفاقی دارالحکومت آئے گی۔ حکومت نے پارلیمنٹ کو بے توقیر کردیا، کسی قانون سازی کےلئے اپوزیشن سے رابطہ نہیں کیا گیا۔ جب نیب ترمیمی بل پر سینیٹ کمیٹی کام کرچکی تو آرڈیننس کی کیا ضرورت تھی۔

اکرم درانی نے کہا ہے کہ اس وقت ملک آرڈیننس پر چلایا جارہا ہے، حکومت نے ملکی امور کو بچوں کا کھیل سمجھ رکھا ہے۔ حکومت نے ادارے تباہ کردیئے، نیب کے ساتھ اب ایف آئی اے کو بھی متنازعہ بنایا جارہا ہے۔ میاں شہباز اپنے بھائی کی بیماری کے باعث مجبور ہیں البتہ رہبر کمیٹی اپوزیشن کے متفقہ فیصلے کررہی ہے۔

کنوینئر رہبر کمیٹی نے کہا کہ کچھ بھی ہو جائے جب تک الیکشن نہیں ہونگے مسائل حل نہیں ہونگے۔ دہشت گردی کے حالات پھر سر اٹھا رہے ہیں۔

رہنماء جے یو آئی کا کہنا تھا کہ ملائیشیا سمٹ میں شرکت نہ کرکے ہم نے دوست ممالک کو صرف ناراض نہیں کیا بلکہ بین الاقوامی سطح پر تنہائی کا شکار بھی ہوگئے۔ ملائیشیا سمٹ عمران خان سے مشاورت کے بعد بلایا گیا، کشمیر ایشو بھی شامل کیا گیا۔

انہوں نے کہا کہ ایک ایٹمی قوت کے حامل ملک کو ایک دوست ملک کس طرح ڈکٹیٹ کرسکتا ہے مگر عمران خان ڈھیر ہوگئے۔ اب خود سلیکٹڈ وزیراعظم بتائیں بین الاقوامی سطح پر اب کون ہم پر اعتبار کرے گا۔ عمران خان میں قیادت کے جوہر ہی نہیں، جو کسی سے بات نہیں کرسکتا وہ تمام سٹیک ہولڈرز کو کیا اکٹھا بٹھائے گا۔

ان کا کہنا تھا کہ عمران خوف کا شکار ہے اتحادیوں کے ساتھ حکومت اور پی ٹی آئی بھی دھڑے بندی کا شکار ہے۔ چوہدری برادران، اختر مینگل اور ایم کیو ایم کے علاوہ 20 سے زائد پی ٹی آئی ممبران بھی عمران خان سے ناخوش ہیں۔

انہوں نے دعویٰ کیا کہ قومی اسمبلی میں عمران خان کے پاس اعتماد کے ووٹ کی طاقت بھی نہیں ہے۔ وزیراعظم کو خوف ہے کسی بھی وقت کچھ بھی ہوسکتا ہے۔

اکرم درانی نے کہا کہ عمران خان نے دوست بچانے کے لیے راتوں رات نیب آرڈیننس جاری کروایا۔ ہواؤں کا رخ تبدیل ہونے کے ڈر سے جہاز بھجوا کر صدر مملکت سے کراچی میں نیب آرڈیننس پر دستخط کروائے۔  

سابق وزیر اعلیٰ خیبر پختونخواہ نے کہا کہ حکومت نے فوج اور عدلیہ کو لڑانے کی کوشش کی اور جان بوجھ کر ججز کے خلاف نازیبا زبان استعمال کی۔ پاکستان گھیراؤ کا شکار، حکومت کے پاس وقت تھا کہ وہ تمام اسٹیک ہولڈرز کو ایک میز پر بٹھاتی۔

کنوینئر رہبر کمیٹی نے دعویٰ کیا کہ جان بوجھ کر آرمی چیف توسیع نوٹیفکیشن بھی غلطیاں کی گئیں۔ تین بار سمری گئی، تینوں مرتبہ کس طرح غلطی ہوسکتی ہے؟ کیا چیف جسٹس کا کام تھا کہ وہ غلطیاں درست کرتے؟ حکومت صرف نااہل نہیں منصوبہ بندی کے تحت ادارے کمزور کررہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ تین ماہ کے اندر ان ہاؤس تبدیلی اور چھ ماہ میں الیکشن ایکٹ میں اصلاحات کے ساتھ انتخابات چاہتے ہیں۔ چھ ماہ تک ہمارے تحفظات دور نہ ہوئے تو پھر موسم کو دیکھتے ہوئے بھرپور طریقے سے اسلام آباد کا رخ کریں گے۔

متعلقہ خبریں