کراچی : بلدیہ فیکٹری میں دہشت گردی ثابت ہوگئی، عدالت نے رحمان بھولا اور زبیر چریا کو سزائے موت سنادی۔
انسداد دہشتگردی کی عدالت نے سانحہ بلدیہ فیکٹری کیس کا 8 سال بعد 247 صفحات پر مشتمل فیصلہ سنا دیا ہے۔ رحمان بھولا اور زبیر چریا کو ہر جلنے والے شخص کے بدلے 264 بار سزائے موت سنادی گئی ہے، جبکہ فیکٹری مینجر شاہ رخ، ارشد محمود، فضل احمد اور علی محمد کو سہولت کاری کے الزم میں عمر قید کی سزا سنائی گئی۔
ایم کیو ایم رہنماء اور اس وقت کے صوبائی وزیر داخلہ رؤف صدیقی سمیت 4 افراد کو کیس سے بری کردیا گیا ہے۔
رؤف صدیقی کا میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہنا تھا کہ اس سانحے کے وقت میں احتجاجا صاف ستھرے ٹرائل اور شہیدوں کا لہو راند درگاں نہ ہو اس لئے تیسرے دن وزارت سے استعفی دے دیا تھا۔
انہوں نے کہا کہ لوگ چپڑاسی کی نوکری نہیں چھوڑتے اور میں نے متاثرین کو معاوضہ دینے کی شرط پر عہدہ چھوڑ دیا تھا۔ 2017 میں مدینہ منورہ میں تھا اور فورا واپس اکر خود رضا کارانہ طور پر عدالت میں پیش کیا۔ دو دفعہ تفتیش کی گئی اور اس میں مجھے بے گناہ قرار دیا گیا تھا۔
انہوں نے مزید کہا کہ اس مقدمے میں 200 سے زیادہ پیشیاں ہوئی جس میں باقاعدگی سے پیش ہوتا رہا، آج مقدمے میں اللہ کے فضل و کرم سے باعزت بری کیا گیا۔ تفصیلی فیصلہ آنے کے بعد تفصیلات سامنے آئیں گی۔ مجھے انسداد دہشت گردی عدالت سے انصاف ملا ہے۔
ایم کیو ایم رہنماء نے کہا کہ سانحہ کے لواحقین کی چیخیں آج تک میرے کانوں میں گونج رہی ہیں۔ جب بھی پیشی آتا تھا وہ رات میں نہیں بھول سکتا تھا، لواحقین کی فہرست مرتب کرلی گئیں ہیں،ان سب کو معاوضہ ملے گا۔ اللہ تعالی پاکستان میں انصاف کو قائم و دائم رکھے۔
دوسری طرف ترجمان ایم کیوایم پاکستان نے کہا کہ سانحہ بلدیہ کیس میں رکن رابطہ کمیٹی رؤف صدیقی کی بریت ثابت کرتا ہے کہ اس کیس سے ایم کیوایم پاکستان کا کوئی تعلق نہیں۔ سانحہ بلدیہ کے لواحقین کے سے شدید ہمدردی ہے کہ انہیں آٹھ برس تک فیصلے کا انتظار کرنا پڑا۔
ترجمان کا کہنا تھا کہ امید کرتے ہیں کہ اعلی عدالتیں سانحہ بلدیہ فیکٹری کیس کے تمام لواحقین کو جلد و مکمل انصاف کی فراہمی یقینی بنائیں گی۔ واضح کرتے ہیں کہ کسی بھی سماج دشمن اور قانون شکن عناصر کی سرپرستی ایم کیوایم پاکستان کی پالیسی نہ پہلے تھی اور نہ کبھی ہوگی۔
یہ بھی پڑھیں : سانحہ بلدیہ فیکٹری کو 8 سال مکمل، متاثرین تاحال انصاف کے منتظر
واضح رہے کہ کراچی میں بلدیہ ٹاؤن میں ٹیکسٹائل فیکٹری سانحہ کو 8 سال بیت گئے ہیں۔ اس اندوہناک واقعہ میں دو سو انسٹھ افراد زندگی کی بازی ہار گئے تھے۔
واقعے کا مقدمہ پہلے سائٹ بی تھانے میں فیکٹری مالکان، سائٹ لمیٹڈ اور سرکاری اداروں کے خلاف درج کیا گیا، مختلف تحقیقاتی کمیٹیاں بھی بنیں اور جوڈیشل کمیشن بھی قائم کیا گیا لیکن کسی نتیجے پر نہیں پہنچا جاسکا۔
فیکٹری مالکان نے آتشزدگی کا ذمہ دار ایم کیو ایم کو قرار دیا تھا۔ فروری 2017 میں ایم کیو ایم رہنماء روف صدیقی، رحمان بھولا، زبیر چریا اور دیگر پر فرد جرم عائد کی گئی تھی، کیس میں ملزمان کے خلاف 400 عینی شاہدین اور دیگر نے اپنے بیان ریکارڈ کرائے ہیں۔
سنہ 2014 میں فیکٹری مالکان ارشد بھائیلہ، شاہد بھائیلہ اور عبدالعزیز عدالتی اجازت کے بعد دبئی چلے گئے۔ 6 فروری 2015 کو رینجرز نے عدالت میں رپورٹ جمع کرائی کہ کلفٹن سے ناجائز اسلحہ کیس میں گرفتار ملزم رضوان قریشی نے انکشاف کیا ہے کہ فیکٹری میں آگ لگی نہیں بلکہ لگائی گئی تھی۔
آگ لگانے کی اہم وجہ فیکٹری مالکان سے مانگا گیا 20 کروڑ روپے کا بھتہ تھا۔ ملزم کی جے آئی ٹی رپورٹ کے مطابق حماد صدیقی نے بھتہ نہ دینے پر رحمان عرف بھولا کو آگ لگانے کا حکم دیا، جس نے اپنے ساتھیوں کے ساتھ مل کر آگ لگائی۔
2015 میں ڈی آئی جی سلطان خواجہ کی سربراہی میں جے آئی ٹی بنائی گئی ،جس نے دبئی میں جاکر فیکٹری مالکان سے تفتیش کی جنہوں نے اقرار کیا کہ ان سے بھتہ مانگا گیا تھا۔
سنہ 2016 میں جے آئی ٹی پر چالان ہوا۔ اسی سال دسمبر میں رحمان بھولا کو بینکاک سے گرفتار کیا گیا۔ کیس کا مقدمہ پہلے سٹی کورٹ میں چلا اور پھر سپریم کورٹ کی ہدایات پر کیس کو انسداد دہشتگردی میں چلایا گیا۔
ایم کیوایم کارکن زبیر چریا اوردیگر ملزمان گرفتار ہیں، جبکہ روف صدیقی نے ضمانت پر تھے۔ گیارہ ستمبر 2012 کو ہونے والے سانحہ بلدیہ ٹاون میں 259 افراد جل کر ہلاک ہوگئے تھے اور لواحقین کو آٹھ سال بعد آج انصاف ملا۔
سانحہ بلدیہ فیکٹری کیس کی پیروی رینجرز پراسیکیوشن نے کی ہے، مقدمے کے تین تفتیشی افسران تبدیل ہوئے، 4 سیشن ججز نے سماعت سے معذرت کرلی تھی، جبکہ 6 سرکاری وکلاء نے دھمکیوں کے باعث مقدمہ چھوڑ دیا تھا۔
جنوری 2019 کو کیس کے مرکزی ملزم عبدالرحمان بھولا اور زبیر چریا فیکٹری میں آگ لگانے کے بیان سے مکرگئے تھے۔ دو ستمبر 2020 کو گواہان کے بیانات اور وکلاء کے دلائل مکمل ہونے پر دہشت گردی کی خصوصی عدالت نے مقدمہ کا فیصلہ محفوظ کیا تھا۔