اسلام آباد : عوامی مسلم لیگ سربراہ کا کہنا ہے کہ قرآن پر حلف دیتا ہو جھوٹا مقدمہ درج کیا گیا۔ میری ہمدردیاں بدلنے کی کوشش کر رہے ہیں۔
تھانہ مری کے تفتیشی افسر شکیل احمد نے ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹس اسلام آباد میں شیخ رشید کی طلبی کے لیے درخواست دائر کی، جس میں ان کے راہداری ریمانڈ کے لیے طلبی کے احکامات جاری کرنے کی استدعا کی گئی، جسے عدالت نے منظور کرلی۔
جس کے بعد شیخ رشید کو اڈیالہ جیل سے ڈیوٹی مجسٹریٹ رفعت محمود کی عدالت میں پیش کیا گیا، جہاں انہوں نے کہا کہ میری ہمدردیاں بدلنے کی کوشش کر رہے ہیں، میں اپنی جان دے دونگا۔ جیل میں مجھے مسئلہ نہیں، فون کا پاسپوورڈ دیدیا گیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ عمران خان کا راستہ روکنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ قرآن پر حلف دیتا ہو جھوٹا مقدمہ درج کیا گیا۔ پولیس میرے ساتھ رہی، میں کیسے ان کی وردیاں پھاڑ سکتا ہوں۔ دونوں فونز کے پاسپورڈ دیدیئے۔
یہ بھی پڑھیں : شیخ رشید کی ضمانت بعد از گرفتاری کی درخواست مسترد
ان کا کہنا تھا کہ میں فوج سے کبھی لڑ نہیں سکتا۔ پاکستان ہے تو فوج ہے، میں اس عمر میں ہمدردیاں نہیں بدلوں گا۔ رات کو اہم شخصیت سے ملانا چاہتے تھے۔ تھانہ آبپارہ کا ایس ایچ او منشیات کا سپلائر ہے۔
شیخ رشید نے جج کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ آپ میری بیٹی کی جگہ ہیں، قرآن پر حلف دیتا ہو میں نے کسی کی وردی نہیں پھاڑی۔ مجھے وکلاء سے ملاقات کی اجازت دی جائے۔ چھاپے کے وقت اسلام آباد پولیس تھی۔ پنجاب کی حدود میں اسلام آباد پولیس نے چھاپہ مارا تھا۔
ان کا کہنا تھا کہ مری پولیس نے گھنٹوں مجھ سے تفتیش کی ہے۔ تمام کام آبپارہ پولیس نے کیا، مری لسبیلہ اور کراچی پولیس معصوم ہے۔ میرے پیسے، موبائل اور گھڑیاں پولیس نے نکال لیں۔ میرے موبائل میں کسی بھارتی یا را کے ایجنٹ کا نمبر نہیں۔
معزز جج نے ریمارکس دیئے کہ راہداری ریمانڈ کے لیے یہاں پیش کیا گیا ہے۔ آپ کے کیس کی سماعت مری کچہری میں ہو گی، کل آپ کو ادھر پیش کیا جائے گا۔
مجسٹریٹ رفعت محمود نے استفسار کیا کہ مقدمے کا تفتیشی شکیل احمد کدھر ہے۔ کیا پہلے کوئی درخواست دی تھی۔ تفتیشی آفیسر نے بتایا کہ نہیں پہلے درخواست کوئی نہیں دی تھی۔
شیخ رشید کے وکیل علی بخاری نے کہا کہ اس وقت حراست میں ہیں۔ راہداری ریمانڈ اور سفری ریمانڈ دو مختلف چیزیں ہیں۔ مری پولیس کی جانب سے راہداری ریمانڈ کی استدعا پہلے مسترد ہوچکی ہے۔ شیخ رشید کہیں بھاگے نہیں جارہے، حراست میں ہیں۔ کہیں باہر نہیں جا سکتے ہیں۔
وکیل کا کہنا تھا کہ مقدمہ میں صرف ایک دفعہ ناقابل ضمانت ہے۔ کیا عدالت بطور ڈیوٹی جج سفری ریمانڈ لے سکتی ہے۔ چھاپے کے وقت آبپارہ پولیس نے چیف کمشنر سے اجازت لی؟ کیا ہوم سیکرٹری کو بتایا گیا؟
وکیل نے یہ بھی کہا کہ میرے گھر سے آپ نے لائسنسی اسلحہ برآمد کیا جس کا میں ٹیکس دیتا ہوں۔ پولیس نے برآمدگی تو کچھ کرنی نہیں۔ شیخ رشید وزیر داخلہ رہ چکے ہیں۔
معزز جج نے استفسار کیا کہ پہلے ریمانڈ کی استدعا مسترد ہوئی؟ اس کی کاپی کہاں ہے؟ کیا پہلے اس کیس میں ملزم کو پیش کیا گیا۔ پراسیکیوٹر نے کہا کہ مری کے کیس میں پہلے ملزم کو پیش نہیں کیا گیا، جس پر شیخ رشید نے کہا کہ مری پولیس جیل میں آئی، جس کا ریکارڈ موجود ہے۔
ڈیوٹی جج رفعت محمود نے شیخ رشید کے راہداری ریمانڈ کا فیصلہ محفوظ کرلیا، جسے بعد ازاں سناتے ہوئے ایک دن کا ریمانڈ منظور کرتے ہوئے مری پولیس کے حوالے کردیا گیا۔