اسلام آباد : پاکستان میں پیٹرول اور ڈیزل مہنگا کیوں ہے، وزیر مملکت ڈاکٹر مصدق ملک نے وجہ بتا دی، ان کا کہنا ہے کہ معاشی استحکام توانائی کے استحکام سے جڑا ہے۔
وزیر مملکت ڈاکٹر مصدق ملک نے کہا ہے کہ تیار پیٹرول و ڈیزل پر 18 سے 20 ڈالر پریمیم پپٹرل و ڈیزل کے مہنگے ہونے کی بنیادی وجہ ہے۔ خام تیل کے کارگو پر ایک سے ڈیڑھ ڈالر پریمیم ہے۔ اگر نئی ریفائنریز نہ لگیں تو نو سال بعد سالانہ بائیس ملین بیرل تیل درآمد کرنا پڑے گا۔
انہوں نے کہا کہ اس وقت پاکستان کی سالانہ پیٹرول و ڈیزل کی ضرورت 20 ملین ٹن ہے۔ 2033 تک ہماری سالانہ ضرورت 33 ملین ٹن تک پہنچ جائے گی۔ 9 ملین ٹن سالانہ پاکستان کی مقامی پیداوار ہے۔ اگر نئی ریفائنریاں نہ لگیں تو 2033 تک ہمارا 22 ملین ٹن تیل کا گیپ آ جائے گا۔
ان کا کہنا تھا کہ معاشی استحکام توانائی کے استحکام سے جڑا ہے۔ ہمیں سالانہ 7 سے 10 فیصد انرجی گروتھ کی ضرورت ہے۔ روس سے سستے تیل کا پہلا ٹیسٹ کارگو 27 مئی کو عمان پہنچ جائے گا۔ ایک لاکھ ٹن خام تیل منگوایا ہے۔
یہ بھی پڑھیں : پیٹرول کی قیمت میں 5 سے 7 روپے تک کمی کا امکان
وزیر مملکت نے کہا کہ پاکستان کی کسی بندرگاہ پر 50 ہزار ٹن تیل سے زائد استعداد والے گارکو نہیں لائے جا سکتے۔ عمان سے چھوٹے جہازوں میں تیل پاکستان پہنچے گا۔ تیل پہنچے پر مزید 10 سے 15 دن لگیں گے۔ روس سے سستے تیل کی کیمیکل خصوصیات پہلے ہی منگوا چکے ہیں۔ روسی خام تیل پہلے پی آر ایل ریفائنری میں جائے گا۔
مصدق ملک کا کہنا تھا کہ نئی ریفائنریز جہاں لگیں گی ان کو اسپیشل اکنامکس زون ڈکلیئر کریں گے۔ پانچ سال میں ریفائنریاں مکمل کرنا ہوں گی۔ نئی اور جدید ٹیکنالوجیز والی ریفائنریز لگیں گی۔ تین لاکھ بیرل والی نئی ریفائنریز کیلئے ساڑھے سات فیصد کسٹم ڈیوٹی لگے گی۔
انہوں نے کہا کہ پیٹرول اور ڈیزل پر پچیس سال کیلئے ساڑھ سات فیصد کسٹم ڈیوٹی دیں گے۔ بیس سال تک بڑی ریفائنزیز کو انکم ٹیکس چھوٹ دینگے۔ میں امید نہیں کر رہا تھا کہ سستے پیٹرول پر آئی ایم ایف اعتراض کرے گا۔
ان کا کہنا تھا کہ سستا پیٹرول اسکیم ہماری طرف سے تیار ہے، صرف آئی ایم ایف کے اعتراضات دور کرنے ہیں۔