لاہور : نگراں وزیر اعلیٰ کا کہنا ہے کہ اب جواب ملے گا، آئی جی کو حالات دیکھ کر فیصلہ کرنے کی مکمل اجازت دے دی ہے۔ پولیس کی طرف بڑھنے والا ہاتھ توڑ دیا جائے گا۔
نگراں وزیر اعلیٰ پنجاب محسن نقوی نے لاہور میں پریس کانفرنس سے خطاب میں کہا کہ پنجاب بھر میں مفت آٹے کی فراہمی شروع ہو چکی ہے۔ ایک کروڑ 58 لاکھ خاندانوں کے 10 کروڑ افراد کو 30 کلو گرام مفت آٹا دیں گے۔ 8 لاکھ سے زائد آٹے کے تھیلے مفت فراہم کئے جا چکے ہیں۔
انہون نے کہا کہ عوام سے اپیل کرتا ہوں کہ رش کی صورت میں بے صبری کا مظاہرہ نہ کریں۔ ایک دو دن میں رش کم ہو جائے گا اور سب کو آٹا ملے گا۔ جہاں بھی مسئلہ ہوگا، فوراً حل کریں گے۔ میڈیا کے دوستوں سے گزارش ہے حالات کی صحیح منظرکشی کریں۔
ان کا کہنا تھا کہ آج تک کوشش کی لاہور میں ماحول اور حالات خراب نہ ہوں۔ جانی نقصان سے بچنے کی تمام تر کوششیں کیں۔ پولیس زمان پارک کے گیٹ پر پہنچ گئی تھی، رینجرز بھی ساتھ تھی۔ پولیس کو اسلحہ موجودگی کی اطلاع پر میں نے واپس بلایا۔
وزیر اعلیٰ نے کہا کہ رات کو جاتے ہوئے پولیس اہلکار کو بے دردی سے مارا گیا۔ بہت دنوں سے پولیس والوں کو حوصلہ دے رہا تھا، صبر کی تلقین کر رہے تھے تاکہ جانی نقصان سے بچا جائے۔ ایلیٹ کی گاڑی کو رات ڈیڑھ بجے روکا، ہتھیار چھینے، گاڑی کو توڑا اور نہر میں پھینک دیا۔
محسن نقوی کا کہنا تھا کہ نہر کے اطراف میں جنگلے ہیں، گاڑی کو نہر میں پھینکنا آسان کام نہیں، یہ کام عام لوگ نہیں کرسکتے۔ وہاں ایسے لوگ موجود ہیں جو دہشت گردی میں ملوث ہیں، ان کی تصویریں بھی آ چکی ہیں۔ ان کارروائیوں میں پنجاب کے باہر سے آنے والے لوگ ملوث ہیں۔
انہوں نے کہا کہ سیاسی جماعت ایسی کارروائیاں نہیں کرتی، نہ ہی توڑ پھوڑ سیاسی سرگرمی کہلاتی ہے۔ عام سیاسی کارکن ایسے حملے نہیں کرتے۔ پولیس والے کب تک برداشت کریں، ڈیوٹی بھی کریں، گالیاں بھی کھائیں اور مار بھی؟
یہ بھی پڑھیں : بغیر وارنٹس گھروں پر چھاپے مارے جارہے ہیں، تمام کارکنان کو فوراً رہا کیا جائے : عمران خان
ان کا کہنا تھا کہ عمران خان نے کل بھی پولیس والوں کو دھمکیاں دیں، کبھی آئی جی اور سی سی پی او کا نام لیا گیا۔ پولیس کو کسی صورت کھلے عام دھمکیاں دینے کی اجازت نہیں دے سکتے۔ پولیس پر اعتماد نہیں تو سکیورٹی واپس بھجوا دیں۔ یہ ممکن نہیں کہ گالیاں بھی کھائیں اور سکیورٹی بھی دیں۔
نگراں وزیر اعلیٰ نے مزید کہا کہ سکیورٹی اس طریقے سے ممکن نہیں کہ روز پولیس کو ماریں۔ آپ پولیس کو گالیاں دیں اور وہ آپ کی سکیورٹی کرے، یہ نہیں ہوگا۔ ہمارے پاس میسج اور سرچ وارنٹ موجود ہیں، انہوں نے کسی بات پر رسپانس نہیں دیا۔ رہائش گاہ کے اندر پولیس نہیں گئی۔
محسن نقوی کا کہنا تھا کہ لاشیں اٹھانے کیلئے تیار نہیں، ہم نہیں چاہتے کہ حالات اور ماحول خراب ہو۔ ضبط کی انتہا کی، کسی پولیس والے کو زمان پارک ہتھیار لے کر جانے کی اجازت نہیں دی۔ وہاں اسلحہ بردار موجود تھے، جنہوں نے سیدھے فائر کئے۔
انہوں نے کہا کہ عدالتی احکامات پر عمل کرانے کیلئے بیک ڈور رابطے بھی کرتے رہے ہیں، کوئی جواب دینے کو تیار نہیں۔ الیکشن کمیشن کو ان کی سیاسی سرگرمیوں سے ہٹ کر ہونے والی کارروائیوں سے آگاہ کرنے کیلئے خط لکھ رہے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ میں پولیس فورس، اسٹیٹ اور گورنمنٹ کے ساتھ کھڑا ہوں۔ اب کوئی ایسا کام کریں گے تو وہ جواب ملے گا، جو یہ سب یاد رکھیں گے۔ پولیس کے خلاف کچھ ہوا تو جواب دیں گے۔ آئی جی کو حالات دیکھ کر فیصلہ کرنے کی مکمل اجازت دے دی ہے۔
وزیر اعلیٰ نے کہا کہ کسی سیاسی جماعت کے بیانیے کی پیروی نہیں کر رہے۔ پولیس کو کہہ دیا ہے جو کرنا پڑا کریں گے۔ پولیس کی طرف بڑھنے والا ہاتھ توڑ دیا جائے گا۔ بہت دیکھ لیا، اب شرپسند لوگوں کو بتایا جائے گا گورنمنٹ بھی موجود ہے اور اسٹیٹ بھی۔
محسن نقوی کا کہنا تھا کہ مخصوص ایریا میں ٹریفک جام رہتا ہے اور عوام تنگی اور دشواری کا شکار ہیں۔ ہو گیا جو ہونا تھا، دوبارہ ایسے کریں گے تو جوابی کارروائی کریں گے۔ ہم لیول پلیئنگ فیلڈ دینے کو تیار ہیں، لیکن اگلا بندہ تیار نہیں۔
انہوں نے کہا کہ پولیس کے خلاف جو دہشت گردی ہوئی ہے اس کی تحقیق کیلئے جے آئی ٹی بنا رہے ہیں جس کا نوٹیفکیشن آج ہو جائے گا۔محسن نقوی
معمولی زخمی پولیس والوں کو ایک لاکھ اور زیادہ زخمی پولیس والوں کو پانچ لاکھ روپے فی کس مالی امداد دی جائے گی۔