جی ٹی وی نیٹ ورک
کالمز و بلاگز

اگر آپ بیرون ملک نہیں جاسکتے تو پھر راستہ کیا ہے ؟

آپ بیرون ملک
ہر انسان چاہتا ہے کہ وہ ایک خوشحال زندگی گزاریں ، اچھا لائف اسٹائل رکھیں ، اس کے لئے وہ محنت بھی کرتا ہے اور جتن بھی۔ لیکن اگر کئی سالوں کی محنت کے بعد بھی کوئی فائدہ حاصل نہ ہو تو یقیناً وہ ارادہ بدلے گا یا پھر جگہ ۔ اس ملک میں کئی سالوں سے لوگ ارادے بدل کر دیکھ رہے ہیں اور اب جگہ بدل رہے ہیں ۔

 

کیونکہ ماضی میں دیکھا جائے تو تواتر کےساتھ ملتا ہے کہ لاکھوں ، کڑوڑوں لوگوں نے اچھے مستقبل کی خاطر ہجرت کی تھی کیونکہ تاریک مستقبل کوئی نہیں چاہتا اس لئے جب تاریک مستقبل محسوس کیا توہجرت کرگئے۔

 

خبر یہ ہے کہ گزشتہ سال قریباً ساڑھے 7 لاکھ نوجوان بیرون ملک چلے گئے ، ملک چھوڑ کر باہر جانے والوں کی بڑی تعداد انتہائی ذہین تھی۔ ہزاروں انجنئیرز، ہزاروں ڈاکٹرز، ہزاروں پروفیشنلز تھے جو ملک کے مستقبل کے خوف سے اور اپنا اور اپنے خاندان کا مستقبل روشن کرنے کے لئے پاکستان سے ہجرت کرگئے۔

 

یاد رہے 2021 میں یہ تعداد سوا د و لاکھ کے لکھ بھگ تھی۔ لیکن گزشتہ سال نہ صرف مہنگائی بڑھی ہے بلکہ ہجرت بھی بڑھ گئی ہے۔ ہزاروں پڑھے لکھے، ذہین نوجوانوں کےبیرون ملک جانے کو ماہرین نے برین ڈرین سے تشبیہ دی ہے یعنی ذہانت کا ضائع ہونا قرار پایا ہے۔

 

یہ پڑھیں : انواع و اقسام کے بریک ڈاؤن اور پاکستان

 

پاکستان کی بہت بڑی آبادی مڈل کلاس اور لوئر کلاس سے تعلق رکھتی ہے اور کیونکہ میرا تعلق بھی لوئر مڈل کلاس سے رہا ہے اسی وجہ سے میں جانتا ہوں کہ کیسے میں نے یونیورسٹی کی فیس دی اور کیسے روز کے خرچے برداشت کئے ۔اسی طرح پاکستان کے لاکھوں نوجوان انتہائی مشکل سے اپنی تعلیم مکمل کرتے ہیں اور پھر ان کو نوکریاں نہ ملے ، اور مستقبل کے بارے میں بھی امید نہ ہو تو وہ راستہ بدلنے کی سوچتے ہیں ۔

 

یقینا نوجوانی کی دہلیز پر پہنچنے کے بعد نوجوان چاہتا ہے کہ وہ بھی اپنے خاندان کو سپورٹ کریں اور ایک اچھی لائف گزاریں مگر ان سب کے لئے ایک اچھی آمدنی ہونی ضروری ہےاور وہ اسی صورت ہوگی کہ جب اسے اچھی نوکری ملے مگر وہ اب ناممکن ہوتا جارہا ہے۔ اور اگر جاب مل بھی جائے تو اس میں تنخواہ نہ ہونے کے برابر ہوتی ہے۔

 

کہا جاتا ہے کہ نوکری نہیں ہے تو کاروبار کریں ۔ بہت اچھا جملہ ہے مگر بہت مشکل ہے ، کاروبار کیلئے پیسے لگتے ہیں ، یا پھر کانفیڈینس لگتا ہے ، ہمت چاہییے ہوتی ہے ، اور بہت ساری ہوشیاری چاہیئے ہوتی ہے ، ایک ماحول یا بیک گراونڈ چاہیئے ہوتا ہے۔

 

Let's make Pakistan great

 

 

ضروری نہیں ہے کہ لاکھوں نوجوانوں کے پاس یہ سہولیات یا آپشنز موجود ہو۔ کاروبار کرنا آسان کام نہیں ہے اسے سنبھالنا اور کامیابی کے ساتھ چلانا بھی اتنا آسان نہیں۔ اس لئے لوگوں کی اکثریت نوکری ہی کرتی ہے کیونکہ ہر شخص دوسرے سے الگ ہے ،اس کا مینٹل لیول الگ ہے، مزاج الگ ہے۔

 

یہ تمام باتیں ہیں جو ہمارے معاشرے میں جا بجا ہورہی ہیں ۔ میں ان لوگوں سے مخاطب ہوں جو باہر نہیں جاسکتے ، یعنی 21 کڑوڑ پاکستانی جس میں نوجوانوں کی تعداد نصف توہوگی۔ آپ کے سامنے تمام چیزیں ہیں ، آپ کو اسی ملک میں رہنا ہے، اب وہ اپنی قسمت سمجھے یا پھر مجبوری۔

 

اس ملک میں کامیاب کرنا ہے تو ہر اس کام کا آغاز کریں جو لانگ ٹرم میں فائدے دیں۔اس کی دو عام سی مثالیں لے لیجئے ، یعنی پہلی درخت لگائیں اور دوسرا انتہا پسندی کی مذمت کیجئے۔

 

یہ پڑھیں  : ہم سب انتہا پسند ہیں 

 

یہ دونوں کام ملک کے مفاد میں ہے ، ملک کے ماحول اور ملک کے معاشرے کے مفاد میں ہے ۔ ہم اسی ملک کے ماحول میں سانسیں لیتے ہیں جو درخت سے لیتے ہیں اور ہمیں اسی معاشرے میں پنپنا ہے یعنی معاشرے کو پر امن رکھنا ہے۔ رہی بات نوکری ، کاروبار اور پیسوں کی ۔

 

وہ سب کے پاس آئے گا ، محنت کرنی ہے ، ہار نہیں ماننی ، اسکلز بڑھانی ہے ، ایک چھوٹا سا کاروبار ذہن میں رکھیں اور نوکری ساتھ کریں ، بے شک وہ نوکری آپ کے معیار سے کم ہو ، مگر ہار ماننے سے بہتر ہے ہار کو ہرانا اور اس کا واحد راستہ صرف اور صرف ہمت ہے۔ مقدر بھی کوئی چیز ہے ، ارادے بھی کوئی چیز ہے اور نیت بھی کوئی چیز ہے۔

 

یاد رکھیں زیادہ بڑی ڈگری امیر ہونے کی گارنٹی نہیں ہے اور کم تعلیم یافتہ ہونا غریب ہونے کی گارنٹی نہیں، اپنے آپ کو مسلسل اپ گریڈ کرتے رہیں ، پاکستان میں بہت آپشنز ہیں ،بس ہمیں تلاش کرنا ہے ، ہمت کرنی ہے، راستے بنانے ہیں ۔راستے بنتے ہیں ۔ یقیناً دوسرے ملکوں میں راستے بننا بہرحال آسان ہے ، لیکن پاکستا ن میں بھی بنتے ہیں ، تھوڑ ا وقت اور انرجی زیادہ لگتی ہے البتہ ۔

 

دیکھیں اگر راستے نہ ہو تو بنانے پڑتے ہیں ، مگر قدرت سب کو موقع فراہم ضرورکرتی ہے۔ یقینا باتیں کرنا آسان ہے لیکن یقین جانئے کوشش کرنے کے بعد حاصل ہوئی کامیابیوں میں بہت سکون ہے۔

 

نوٹ : جی ٹی وی نیٹ ورک اور اس کی پالیسی کا لکھاری اور نیچے دئے گئے کمنٹس سے متّفق ہونا ضروری نہیں۔

 

متعلقہ خبریں