جی ٹی وی نیٹ ورک
بریکنگ نیوز

عمران خان لیڈر نہیں گیدڑ ہے، ہم جوتے کھانے کیلئے پیدا نہیں ہوئے : خواجہ سعد رفیق

جوتے کھانے

لاہور : لیگی رہنماء کا کہنا ہے کہ تمہارا نواز شریف سے کیا مقابلہ وہ لیڈر اور عمران خان گیدڑ ہیں۔ جوتے کھانے کیلئے پیدا نہیں ہوئے۔ آمریت سے لڑ کر جیلوں میں جاؤ اور چور کا ٹائٹل لو۔

وفاقی وزیر برائے ریلوے و ہوا بازی خواجہ سعد رفیق نے پریس کانفرنس میں کہا کہ حکومت کسی عدالت کے سامنے کھڑا ہونے کے لئے تیار نہیں ہے۔

انہوں نے کہا کہ چور چور کہہ کر اقامہ کے ذریعے نواز شریف کو اقتدار سے باہر نکال دیا، اگر کرپٹ تھے تو کسی منصوبے میں کرپشن نکالنی تھی ناں۔ صوبائی اسمبلی بچوں کا کھلونا ہے، کسی نے سوموٹو لیا۔ اس پر دو صوبوں کے مینڈیٹ سے کھلواڑ کیا گیا؟

انہوں نے عمران خان کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ آپ فاشسٹ ہیں آپ کے کہنے پر کچھ نہیں ہوگا۔ ہم مجرم بننے کے لئے نہیں بیٹھے۔ کیوں سیسلین مافیا کیوں کہا؟ آپ خود تھے۔ آپ ملی بھگت سے فیصلے کرتے رہے۔

ان کا کہنا تھا کہ انفرادی معافی مانگتے رہے۔ مجھ سے معافی نہ مانگیں قوم سے معافی مانگیں۔ نوازشریف کو انصاف کس نے دینا ہے؟ کون سا جرم کیا تھا؟ ترقی انہی کے ادوار میں ہوئی ہے۔

وزیر ریلوے نے کہا کہ اس ملک میں جوتے کھانے کے لئے پیدا نہیں ہوئے۔ آمریت سے لڑ کر جیلوں میں جاؤ اور چور کا ٹائٹل لو۔ میرا فیصلہ سہولت کاروں کے منہ پر طمانچہ تھا۔ جھوٹ بول کر لوگوں کو گمراہ کیا گیا۔

یہ بھی پڑھیں : عمران خان کی سات مقدمات میں عبوری ضمانت منظور، سیکورٹی واپس لینے پر جواب طلب

لیگی رہنماء کا کہنا تھا کہ عمران خان کو راستہ نہیں ملنا۔ عمران خان کے وزیروں کو خواب آتے تھے کہ مجھے، رانا ثنااللہ اور شاہد خاقان عباسی کو جیل جانا ہے۔ اگر فارن فنڈنگ یا توشہ خانہ بلین ٹری سونامی کی وارداتیں، یا عثمان بزدار سے ملک لوٹا ہے تو گناہ پر قانون حرکت میں آئے گا۔

وفاقی وزیر نے کہا کہ ہماری زندگیوں کو خطرات لاحق نہیں؟ یہ لیڈر نہیں گیدڑ ہے۔ ہتھکڑیاں ان کو لگتی ہیں تو کہتے ہیں پولیس والے قتل کر دیں گے۔ لوہے کا چکو پہننے ہوتے ہیں۔ تمہارا نواز شریف سے کیا مقابلہ وہ لیڈر اور عمران خان گیدڑ ہیں۔

وزیر ہوا بازی کا کہنا تھا کہ ریفارمز پارلیمنٹ کرے گی۔ یہ اسی وقت ہوں گی جب سیاسی جماعتیں ایک جگہ پر بیٹھ کر بات کریں گی، لیکن بات کرنے کا ماحول نہیں۔ فیٹف، چارٹر آف اکانومی پر بات کی کوشش کی۔ جب سیاستدان پارلیمنٹ پر حملے کریں گے تو حقیقی جمہوریت نہیں آئے گی۔

خواجہ سعد رفیق کا کہنا تھا کہ میثاق جمہوریت کے بعد کوئی غلطی نہیں کی، لیکن بہروپہے کو بات سمجھنی چاہئیے۔ عدالت سے فیصلے کا حق واپس نہیں لے سکتے، فیصلہ اچھا یا برا ہو، اس پر عمل درآمد کرنا ہوتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ معاشی یا سکیورٹی مسئلہ نہیں لیکن سپریم کورٹ جائزہ لے گی۔ آئین کہتا مردم شماری کے بعد الیکشن ہوگا۔ اگر الیکشن دو اسمبلیوں کا کل کروا دیتے ہیں تو نئی مردم شماری کے بعد ایک نئی لڑائی شروع ہو جائے گی۔ مردم شماری ہونے دیں اس کے بعد الیکشن ہونا چاہئیے۔

ان کا کہنا تھا کہ اگر پنجاب یا خیبر پختونخوا میں الیکشن ہوجائے تو جو بھی جیتے گا تو وہ وفاق میں طاقت دکھائے گا، تو پھر باقی الیکشن کو کون مانے گا۔

وفاقی وزیر نے کہا کہ عدالت یا فوج کی ذمہ داری نہیں کہ الیکشن کیسے کروانا ہے، بلکہ سیاستدانوں کا کام ہے۔ اب عمران خان سے کیسے بات کریں وہ تو گیارہ ہزار والٹ کا کرنٹ مارتے ہیں۔ انصاف کے پلڑے برابر ہونے چاہئیں۔

لیگی رہنماء کا کہنا تھا کہ عدلیہ سمیت کسی کو بھی سزاؤں سے مسئلہ حل نہیں ہوگا۔ غلطی کا اعتراف اور معاف کرنے سے ہی مسئلہ حل ہوگا۔ اگر سزا دی گئی تو ملک مزید بحران کا شکار ہوجائے گا۔ ہمیں ایک دوسرے کی شکل پسند نہیں تب بھی راستہ بات چیت سے ہی نکلے گا۔

وزیر ہوا بازی نے کہا کہ رانا ثنااللہ کا بیان پر کہوں گا کہ وہ جوان آدمی ہیں، میں بوڑھا آدمی ہوں۔ سول ایوی ایشن میں لوگ پی ٹی آئی دور میں لگائے گئے، لیکن انہیں نہیں ہٹایا، کیونکہ کام ٹھیک کر رہے تھے۔

خواجہ سعد رفیق کا کہنا تھا کہ درست ہے کہ لندن میں جماعت میں رائے تھی کہ حکومت چھوڑ کر انتخابات میں جانا چاہئیے۔ ن لیگ کی نہیں پی ڈی ایم و اتحادیوں کی حکومت ہے تو ہمارے پاس اختیار نہیں کہ حکومت چھوڑنی ہے۔

انہوں نے کہا کہ شہباز شریف نے حکومت چھوڑنے کی بات کی تو اتحادیوں نے انکار کر دیا۔ پاکستان کو ڈیفالٹ سے بچانے کے لئے حکومت کا ٹوکرا سر پر رکھا۔ عمران خان کو بتایا گیا کہ صبر کریں الیکشن ہو جائے گا۔

ان کا کہنا تھا کہ عمران خان کے لئے راستہ دینے یا لینے کے لئے تیار نہیں۔ بتائیں لانگ مارچ کے وقت کس کا فون آیا تھا قوم کو بتائیں۔ سہولت کار عمران خان کو اقتدار میں لا کر پچھتا رہے ہیں۔

متعلقہ خبریں