تہران: ایران کے صف اوّل کے سائنس دان اور جوہری پروگرام کے سربراہ 59 سالہ محسن فخری زادہ کو دارالحکومت کے علاقے دماوند میں قتل کردیا گیا۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق ایران میں ’’ بابائے ایٹم بم‘‘ کے نام سے شہرت رکھنے والے جوہری سائنسدان محسن فخری زادہ کار پر حملے میں شدید زخمی ہوگئے،
انہیں اسپتال لے جایا گیا تاہم وہ دوران علاج دم توڑ گئے۔
ایران کی وزارت دفاع کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ سائنس دان کی گاڑی پر مسلح افراد نے اندھا دھند فائرنگ کردی جس کے جواب میں ان کے محافظوں نے بھی جوابی فائرنگ کی جس کے دوران محسن فخری زادہ گولیاں لگنے سے جاں بحق ہوگئے۔
Terrorists murdered an eminent Iranian scientist today. This cowardice—with serious indications of Israeli role—shows desperate warmongering of perpetrators
Iran calls on int'l community—and especially EU—to end their shameful double standards & condemn this act of state terror.
— Javad Zarif (@JZarif) November 27, 2020
ایران کی پاسداران انقلاب کے قریب سمجھے جانے والے محسن فخری زادہ کا پریس کانفرنس کے دوران نام لیتے ہوئے اسرائیلی وزیراعظم نے کہا تھا اس نام کو یاد رکھا جائے۔ ایران کے وزیر خارجہ جواد ظریف نے سائنسدان کی ہلاکت کا ذمہ دار اسرائیل کو ٹھہرایا ہے۔
ترک حکومت کیخلاف بغاوت کے الزام میں 20 سے زائد ایف 16 پائلٹس کو عمر قید کی سزا
واضح رہے کہ اسرائیل نے تقریبا 10 سال قبل بھی ایران کے جوہری سائنسدانوں کی ٹارگٹ کلنگ کا سلسلہ شروع کیا تھا اور ایران کے خفیہ جوہری پروگرام کو چلانے والے محسن فخر زادہ کو بھی دھمکیاں دی جارہی تھیں۔