نریندر مودی نے ووٹ کی خاطر سبز باغ دکھائے، جیتے کے بعد بھول گئے، 2008 سے ریٹائرڈ بھارتی فوجی ایک رینک، ایک پنشن کے لئے احتجاج کر رہے ہیں۔
بھارتی وزیر اعظم نریندرا مودی نے 2013 میں ہریانہ میں انتخابی ریلی کے دوران ایک رینک، ایک پنشن کا وعدہ کیا تھا۔ 2014 میں سیاچن میں فوجیوں سے خطاب کرتے ہوئے مُودی نے’’ایک رینک، ایک پنشن‘‘ کی منظوری کا دوبارہ اعلان کیا۔
مودی کے وعدے کی بنیاد پر جنرل وی کے سنگھ سمیت کئی ریٹائرڈ جرنیلوں اور ہزاروں ریٹائرڈ فوجیوں نے بی جے پی کو ووٹ ڈالا۔ انتخابات جیتنے کے بعد احسان فراموش مودی سرکار ٹال مٹول سے کام لینے لگی۔
یہ بھی پڑھیں : بھارت اور نیپال کے طیارے آپس میں ٹکرانے سے بال بال بچ گئے، بڑا سانحہ ٹل گیا
وعدہ خلافی پر جون 2015 میں ریٹائرڈ فوجیوں نے ہندوستان بھر میں مظاہرے کئے۔ مظاہروں کے دوران پولیس نے جنتر منتر، دہلی میں احتجاج کرنے والے ریٹائرڈ فوجیوں اور بیواؤں پر بہیمانہ تشدد کیا، جس پر 10 سابقہ آرمی چیفز نے خط میں مذمت کی اور تحقیقاتی کمیشن بنانے کا مطالبہ کیا۔
یکم نومبر 2016 کو صوبیدار رام کشن نے مطالبات کی نامنظوری پر خودکشی کر لی تھی۔ اب تک 5 ہزار سے زائد ریٹائرڈ بھارتی فوجی مودی سرکار کو احتجاجاً اپنے تمغے واپس کر چکے ہیں۔
سپریم کورٹ کے واضح احکامات کے باوجود مودی سرکار نے ترمیم یافتہ بل منظور کر لیا۔ ریٹائرڈ فوجیوں نے بل کو مسترد کرتے ہوئے اسے ایک رینک پانچ کے مترادف پنشن قرار دیا تھا۔ مودی سرکار کے مطابق بل کی منظوری سے 40 فیصد دفاعی بجٹ صرف پنشنز کی نذر ہو جائے گا۔