جی ٹی وی نیٹ ورک
اہم خبریں

دُنیا کی چوتھی بڑی فوج نریندرا مودی کی انتہاپسندی کی بھینٹ چڑ گئی

اعتدال پسند

مُودی نے سیاسی مقاصد کے حصول کی خاطر بھارتی فوج کو بھی نہ بخشا۔ انتہا پسند ہندو نظریات رکھنے والے فوجی افسران کو اعتدال پسند افسران پر فوقیت ملنے لگی۔

نریندر مودی، اپنی انتہا پسند سیاست کو فوج کے اندر تک لے آیا۔ پروفیشنل اور اعتدال پسند افسران کو ترقی اور تبادلوں میں نظر انداز کیا جانے لگا۔ صرف نریندر مودی کے انتہا پسند نظریے کی حمایت کرنے والے افسروں کو ہی نوازا جاتا ہے۔

بھارتی افواج کو سیاسی ہتھیار کے طور پر استعمال کرنے پر بھارت کے اندر سے بھی آوازیں اٹھنے لگیں ہیں۔ اس وقت4 ریٹائرڈ فوجی افسران گورنر اور لیفٹیننٹ گورنر کے عہدوں پر فائز ہیں۔

2002 کے آپریشن پراکرم میں حصہ لینے والے لیفٹیننٹ جنرل (ر) پرا نائیک کو اروناچل پردیش کا گورنر لگا دیا گیا، جن پر 2009 میں فراڈ کے ذریعے راجستھان میں 12 ایکڑ زمین ہتھیانے کا الزام بھی ہے۔

لیفٹیننٹ جنرل (ر) گُرمیت سنگھ کو ریاست اُتر کھنڈ کا گورنر لگا دیا گیا، جس نے سرینگر میں واقع 15 کور کی کمانڈ کی اور کشمیریوں پر ظلم ڈھائے۔

بحر ہند میں بڑھتی امریکی دلچسپی کے پیشِ نظر 2017 میں انڈیمان اور نائیکو بار کا گورنر ایڈمرل ریٹائرڈڈی کے جوشی کو لگا دیا گیا۔ پاکستان کیخلاف نفرت انگیز خیالات رکھنے والے بریگیڈئر ریٹائرڈبی ڈی مشرا کو لداخ کا لیفٹیننٹ گورنر لگا دیا گیا۔

چاروں گورنرز کی سیاسی وابستگی بی جے پی سے ہے اور پاکستان کیخلاف انتہا پسند نظریات رکھتے ہیں۔

2014 میں ریٹائرڈ آرمی چیف جنرل وی کے سنگھ نے بھی بی جے پی میں شمولیت اختیار کی۔ بھارتی فوجی افسران آر آیس ایس اور بی جے پی کے اجتماعات میں باقاعدگی سے شرکت بھی کرتے ہیں۔

ستمبر 2016 میں جعلی سرجیکل اسٹرائیکس کا اعلان کرنے والے لیفٹیننٹ جنرل ریٹائرڈ رنبیر سنگھ کو انعام کے طور پر 2018 میں کمانڈر ناردرن کمانڈ لگا دیا گیا۔ 2017 میں اتر پردیش کے انتخابات میں بی جے پی نے جنرل ریٹائرڈ رنبیر سنگھ کی تصاویر کے ذریعے انتخابات میں دو تہائی اکثریت حاصل کی تھی۔

اپریل 2019 میں اتر پردیش کے وزیر اعلیٰ یوگی ادیتیا ناتھ نے دعویٰ کیا تھا کہ بھارتی سینا درحقیقت مودی سینا ہے۔ 2016 میں نریندر مُودی نے بپن راوت کو دو سینئر افسران پر ترقی دے کر آرمی چیف نامزد کیا۔ بپن راوت کے آر ایس ایس کے سربراہ موہن بھگوت سے دیرینہ اور قریبی تعلقات تھے۔

بی جے پی کا کھل کے سیاسی ساتھ دینے پر جنرل بپن راوت کو جنوری 2020 میں چیف آف ڈیفنس اسٹاف تعینات کیا گیا۔ 2015 میں بپن راوت کی زیر کمان 3 کور نے میانمار میں سرجیکل اسٹرائیکس کا دعویٰ کیا تھا۔

2018 کشمیر میں فوجی گاڑی پر فاروق احمد ڈار کو باندھنے والے میجر گگوئی کا بپن راوت نے کھل کر دفاع کیا تھا۔ 2017 میں دوکلم بارڈر پر چائنہ کے خلاف اور 2019 میں بالاکوٹ سرجیکل اسٹرائیکس کا ڈرامہ رچا کر مُودی کو سیاسی فائدہ پہنچایا گیا۔

یہ بھی پڑھیں : بھارتی فوج کی سری لنکا میں شرمناک شکست کے بعد انخلاء کو 23 سال مکمل

بپن راوت نے کہا تھا کہ میری خواہش ہے کہ کشمیری پتھر پھینکنے کے بجائے ہم پر فائر کریں تاکہ ہم انھیں مزہ چکھا سکیں۔ بپن راوت نے مودی سرکار کے شہریت کے نئے قوانین کا بھی کھل کر دفاع کیا تھا۔

جنرل بپن راوت کے مرنے پر سینئر ترین جنرل کے بجائے لیفٹیننٹ جنرل انیل چوہان کو چیف آف ڈیفنس اسٹاف لگایا گیا۔ جنرل انیل چوہان 2019 میں بالاکوٹ سرجیکل ڈرامے کا ماسٹر مائنڈ تھا۔

ستمبر 2021 میں دیو لالی میں ملٹری پریڈ کے دوران بھارتی فوج نے آرتی اُتار کر مُودی سرکار کی خوشامد کی انتہاء کر دی۔ ایسے ہی ایک اور واقع میں ستمبر 2021 میں سرینگر میں واقع 15 کور نے نریندرہ مودی کو اُس کی 71ویں سالگرہ پر خوشامد بھری ٹویٹ کے ذریعے مبارکباد دی۔

آپریشن سوفٹ ریٹورٹ کے نتیجے میں بھارتی ائیر فورس نے مُودی کے سیاسی فائدے کی خاطر پاکستانی ایف سولہ مار گرانے کا بھونڈہ دعویٰ بھی کیا۔ 2021 میں اسی پالیسی کے تسلسل میں ابھی نندن کو ویر چکرا سے بھی نوازا گیا۔

2019 میں 7 سینئر ریٹائرڈ فوجی افسران نے بی جے پی میں شمولیت اختیار کی، جن میں لیفٹیننٹ جنرل یادیو، لیفٹیننٹ جنرل پٹیال، لیفٹیننٹ جنرل رنبیر سنگھ، لیفٹیننٹ جنرل سُنیت کمار اور لیفٹیننٹ جنرل نتن کوہلی شامل ہیں۔ 2014 میں ریٹائرڈ آرمی چیف جنرل VK سنگھ نے بھی بی جے پی میں شمولیت اختیار کی۔

بھارتی فوجی افسران بحالت وردی آر ایس ایس اور بی جے پی کے اجتماعات میں باقاعدگی سے شرکت بھی کرتے ہیں۔ مئی 2019 میں الیکشن کمیشن نے بھارتی فوج کی طرف سے جوانوں کو بی جے پی کے حق میں ووٹ ڈالنے پر دباؤ کی شکایت کی تھی۔

دُنیا کی چوتھی بڑی فوج کی نظریاتی وابستگی، سیاسی کردار اور ریٹائرمنٹ پر سیاسی عہدوں کے انعامات نام نہاد بھارتی جمہوریت کے منہ پر طمانچہ ہے۔

متعلقہ خبریں