جی ٹی وی نیٹ ورک
پاکستان

پرویز مشرف کے خلاف فیصلہ تہذیب اور اقدار سے بالاتر ہے: جنرل آصف غفور

پرویز مشرف

ترجمان پاک فوج میجر جنرل آصف غفور کا کہنا ہے کہ خصوصی عدالت کی جانب سے سابق صدر جنرل (ر) پرویز مشرف کے خلاف سنگین غداری کیس کے آج سامنے آنے والے تفصیلی فیصلے نے ہمارے خدشات کو درست ثابت کردیا اور ان کے خلاف استعمال ہونے والے الفاظ انسانیت، مذہب، تہذیب اور اقدار سے بالاتر ہیں۔

پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ آئی ایس پی آر کے ڈائریکٹر جنرل (ڈی جی) میجر جنرل آصف غفور نے پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ 17 دسمبر کے مختصر فیصلے پر جن خدشات کا اظہار کیا گیا تھا وہ آج تفصیلی فیصلے میں صحیح ثابت ہوئے ہیں اور سابق صدر جنرل ریٹائرڈ پرویز مشرف کیخلاف سنایا جانے والا فیصلہ خاص طور پر اس میں استعمال ہونے والے الفاظ انسانیت، مذہب، تہذیب اور اقدار سے بالاتر ہیں۔

انہوں نے کہا کہ آج کا فیصلہ کسی بھی تہذیب اور اقدار سے بالاتر ہے اور چند لوگ آپس میں لڑوانا چاہتے ہیں۔

اپنی مختصر پریس کانفرنس میں ڈی جی میجر جنرل میجر جنرل آصف غفور نے کہا کہ جہاں دشمن ہمیں داخلی طور پر کمزور کرتے رہے اب اس کے ساتھ ساتھ بیرونی خطرات کی طرف سے بھی آوازیں اٹھ رہی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ بھارتی آرمی چیف کا جو بیان آیا ان کی لائن آف کنٹرول (ایل او سی) پر کیا کوششیں ہیں، ملکی سلامتی کا ایک اہم ادارہ ہوتے ہوئے ہمیں اندازہ ہے کہ کس طریقے سے پاکستان کو داخلی طور پر کمزور کرنے کی کوششیں ہوتی رہیں اور ابھی بھی ہورہی ہیں جس کا فائدہ اٹھاتے ہوئے بیرونی خطرات پر کیسے عملدرآمد ہوسکتا ہے۔

انہوں نے بتایا کہ آرمی چیف قمر جاوید باجوہ کی وزیراعظم عمران خان سے تفصیلی گفتگو ہوئی ہے۔

 یہ بھی پڑھیں: پرویز مشرف کو سزائے موت کا فیصلہ سپریم کورٹ میں چینلج

خیال رہے کہ اسلام آباد کی خصوصی عدالت کے 3 رکنی بینچ نے 17 دسمبر 2019 کو پرویز مشرف کو سنگین غداری کیس میں سزائے موت سنائی تھی اور کیس کا فیصلہ دو ایک کی اکثریت سے سنایا تھا۔

آج خصوصی عدالت نے تفصیلی فیصلہ جاری کیا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ جنرل ریٹائرڈ پرویز مشرف کو 5 بار سزائے موت دی جائے۔

169 صفحات پر مشتمل تفصیلی فیصلے میں کہا گیا ہے کہ ملزم کو پانچ بار علیحدہ علیحدہ جرائم پر سزائے موت دی جائے۔ اگر سزا سے پہلے ان کی موت ہوجائے تو انہیں گھسیٹ کر ڈی چوک میں پھانسی دی جائے۔

متعلقہ خبریں