فرانس کی پارلیمنٹ میں بغیر ووٹنگ پینشن اصلاحات کرنے کو دھوکہ قرار دیا گیا ہے، مظاہرین نے پرتشدد احتجاج کے ذریعے اپنا فیصلہ سنایا۔
فرانس کے صدر ایمانوئل میکرون کی جانب سے فرانس کے پنشن سسٹم کو دیوالیہ ہونے سے بچانے کے دعوے کے ساتھ اسمبلی میں ووٹنگ کو نظرانداز کرتے ہوئے ریٹائرمنٹ کی عمر میں دو سال اضافے کا فیصلہ کیا۔
فرانسیسی حکومت کے پاس قانون سازی کے لیئے اکثریت نہیں تھی، جس کے باعث آئین کی اس شق کا استعمال کیا گیا۔ وزیر اعظم الزبتھ بورن نے کہا کہ ہم 175 گھنٹے کی پارلیمانی بحث کو بے نتیجہ دیکھنے کا خطرہ مول نہیں لے سکتے۔
پینشن اصلاحات کے بعد پیرس بھر میں مظاہرے پھوٹ پڑے۔ وسطی پیرس کے تاریخی پلیس ڈی لا کانکورڈ میں ہزاروں افراد کا ہجوم پارلیمنٹ کے سامنے جمع ہوا۔ مظاہرین کی پولیس کے ساتھ جھڑپیں ہوئیں، جس کے دوران 120 افراد کو گرفتار کرلیا گیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں : فرانسیسی شہریوں کی حراست، پیرس کا ایران پر عالمی معاہدے کی خلاف ورزی کا الزام
ریلی کے منتشر ہونے کے بعد بھی، کچھ مظاہرین نے آگ لگائی اور اطراف کی گلیوں میں دکانوں کو نقصان پہنچایا۔ پولیس نے مظاہرین کو ہٹانے کے لیے آنسو گیس اور واٹر کینن کا استعمال کیا۔
جنوبی شہر مارسیلی میں مظاہروں کے دوران کئی دکانوں کو لوٹ لیا گیا، جبکہ مغربی شہروں نانٹیس اور رینس کے ساتھ ساتھ جنوب مشرق میں لیون میں بھی مظاہرین اور سکیورٹی فورسز کے درمیان جھڑپیں ہوئیں۔
ایمانوئل میکرون کے فیصلے پر فرانسیسی پارلیمنٹ کے اندر بھی احتجاج کیا گیا۔ کچھ ممبران نے 64 سال نامنظور کے نام کے پلے کارڈ اٹھائے رکھے اور قومی ترانہ گاتے رہے۔