اسلام آباد : شہباز شریف کا کہنا ہے کہ مالی مسائل کے باوجود تمام ممکنہ وسائل مہیاء کریں گے، ٹیکسٹائل نہ صرف معیشت بلکہ برآمدات کے لئے بھی ریڑھ کی ہڈی کا درجہ رکھتی ہے۔
وزیر اعظم محمد شہباز شریف نے کراچی ایکسپو سینٹر میں منعقدہ ٹیکسٹائل ایکسپو کا افتتاح کرنے کے بعد تقریب سے خطاب میں کہا کہ اس ایکسپو میں بیرون ملک سے بھی سرمایہ کار شریک ہیں جو خوش آئند ہے۔
انہوں نے کہا کہ ٹیکسٹائل نہ صرف ہماری معیشت بلکہ برآمدات کے لئے ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتی ہے۔ اپنے صنعتکاروں اور برآمد کنندگان کے میڈ ان پاکستان اشیاء کی برآمد کے لئے ان کی کاوشوں کو خراج تحسین پیش کرتے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ مختلف چیلنجوں کے باوجود پاکستان کے ٹیکسٹائل سیکٹر کی بہتری کے لئے کوشاں ہیں۔ کاروباری افراد کی انتھک محنت کے باعث ٹیکسٹائل کا شعبہ بہتر ہو رہا ہے۔ سرمایہ کار پاکستان آکر خوشی محسوس کرتے ہیں۔
وزیر اعظم نے کہا کہ مسائل کے باوجود پاکستان کی ٹیکسٹائل انڈسٹری ترقی کررہی ہے۔ ٹیکسٹائل سیکٹر ہماری برآمدات کامرکز ہے۔ پاکستان کی نیٹ ویئر اور گارمنٹس کی عالمی برانڈ کی جانب سے مانگ، پرانے ٹیکسٹائل ٹیکنالوجی میں جدت اس شعبہ کے اہم سنگ میل ہیں۔
یہ بھی پڑھیں : نااہل لیڈر شپ کی وجہ سے ملک میں مسائل پیدا ہورہے ہیں: سراج الحق
شہباز شریف کا کہنا تھا کہ ٹیکسٹائل کے شعبہ کا ملکی برآمدات میں حصہ 60 فیصد ہے۔ انہوں نے ٹیکسٹائل کے شعبہ سے منسلک ماہرین سے کہا کہ وہ آگے آئیں اور پاکستان کی برآمدات اور اس شعبہ کی بہتری کے لئے اپنی تجاویز دیں۔
انہوں نے کہا کہ آئندہ ہفتے سے پری بجٹ اجلاسوں کا سلسلہ شروع کریں گے۔ مالی چیلنجوں سمیت دیگر مشکلات کے باوجود چمڑے اور ٹیکسٹائل، کھیلوں کے سامان سمیت دیگر مصنوعات کی برآمدات بڑھانے کے لئے ہر ممکنہ وسائل مہیا کریں گے۔
انہوں نے ایکسپو کے شرکاء سے کہا کہ وہ ٹھوس تجاویز کے ساتھ آگے بڑھیں ۔ اپنے صارفین کو معیاری اشیاء کی فراہمی یقینی بنائیں۔
ان کا کہنا تھا کہ اس میں کوئی پوشیدہ بات نہیں کہ پاکستان ٹیکسٹائل مصنوعات کے شعبہ میں اپنے پڑوسی ممالک میں کہیں آگے تھا تاہم بدقسمتی سے ہم پیچھے رہ گئے۔ ہم نے دوبارہ اسی راستے پر گامزن ہونا ہے اور اپنی برآمدات میں نمایاں اضافہ کرنا ہے، یہ کوئی مشکل کام نہیں ہے ، اس کے لئے وفاقی وزیر تجارت اور ان کی ٹیم کلیدی کردار ادا کرے گی۔
وزیر اعظم نے غیر ملکی شرکاء سے کہا کہ ان کے لئے گورنر ہائوس کے دروازے کھلے ہیں۔ وہ وہاں پر آ کر ٹیکسٹائل کے شعبہ کے حوالے سے معاہدے کر سکتے ہیں۔