کراچی: بلاول بھٹو کا کہنا ہے کہ آئی ایم ایف کےکہنے پر قوم پر مہنگائی کا بوجھ ڈال رہے ہیں، آئی ایم ایف سے مطالبہ ہے کہ سیلاب کی تباہ کاریوں سے متاثرہ قوم کے ساتھ شرائط نرم کرے۔
وزیرخارجہ بلاول بھٹو کا تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہنا تھا کہ سندھ میں جہاں تک نظر جارہی ہے پانی ہی پانی ہے، سیلاب سے فصلیں تباہ، زرعی زمین برباد ہوگئی ہے، تاریخ میں ایسی آفت پہلے کبھی نہیں آئی، سیلاب جیسی قدرتی آفت ہمارے لیے قیامت سے پہلے قیامت تھی، سیلاب کے اثرات نے سندھ میں زندگی کے ہرممکنہ پہلو کو متاثر کیا، حقیقی معنوں میں سیلاب نے صوبے کے تمام شعبوں کو تباہ کردیا۔
بلاول بھٹو کا کہنا تھا کہ 7 میں سے ہر ایک پاکستانی سیلاب سے متاثر ہوا، مون سون بارش نے ملک میں تباہی مچائی، شدید بارشوں سے سندھ کا 100 کلومیٹر کا حصہ جھیل بن گیا، یو این سیکریٹری جنرل کا شکرگزارہوں انہوں نے وقت نکالا اور پاکستان آئے، سیکریٹری جنرل نے تباہ کاریوں کے مناظر کا خود معائنہ کیا، سیکریٹری جنرل کی اپیل کے بعد پوری دنیا اور ادارے مدد کیلئے آگے آئے۔
ان کا کہنا تھا کہ جنیوا کانفرنس اتحادی حکومت، وزارت خارجہ کی بڑی کامیابی ہے، جنیوا کانفرنس کےلیے لوگ سمجھتے تھے کہ ہم خالی ہاتھ آئیں گے، کامیاب خارجہ پالیسی سے ہم نے جو بھی معاہدہ کیا اس سے زیادہ ملا، یہ اس ملک کی خارجہ پالیسی کی کامیاب مثال ہے، میرا وعدہ تھا کہ ہم سیلاب متاثرین کو گھر بنا کر دیں گے، جنیوا کانفرنس میں پہنچا تو عالمی بینک کے 2 ارب ڈالر آچکے تھے، 2 ارب ڈالر اس لیے منظور ہوئے کہ وزیراعلیٰ سندھ نے تیاری مکمل کرلی تھی۔
انہوں نے کہا کہ ہمیں گھروں کی تعمیر کیلئے 1.5 ارب ڈالر کی ضرورت ہے، سندھ حکومت نے 250 ملین ڈالر مہیا کرنے کا بندوبست کیا، وزیراعظم شہباز شریف نے بھی 250 ملین ڈالر دینے کا اعلان کیا ہے، اب ہم صرف گھر نہیں بنا رہے ہیں، متاثرین کو گھروں کے مالک بھی بنا رہے ہیں، لینڈ ریفارمز پر بھی کام کررہے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: سندھ کے سیلاب متاثرین کے گھروں کی تعمیر کیلئے فنڈز کا اجراء
وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ وزیراعلیٰ سندھ کو ہدایت کی کہ مالکانہ حقوق گھر کی خاتون کے نام کریں، خواتین کو مالکانہ حقوق دینے سے معاشی سطح پر بڑا انقلاب آئے گا، مالکانہ حقوق ملنے سے لوگ قرض لے کر کاروبار بہتر کرسکیں گے، دیہی علاقوں میں معیشت بحال ہوگی، ہم اپنی کوششوں میں ضرور کامیاب ہوں گے، کمزور اور غریب طبقے کو با اخیتار بنائیں گے، بلوچستان میں بھی سندھ طرز کا ماڈل اپنایا جائے۔
بلاول بھٹو کا کہنا تھا کہ وزیرخزانہ اور آئی ایم ایف وفد میں مذاکرات جاری ہیں، امید ہے اچھے نتائج آئیں گے، آئی ایم ایف سیلاب متاثرین کے تحفظ کا خیال رکھے، میں خود ان علاقوں سے ہوں جہاں قیامت سے پہلے قیامت برپا ہوچکی، جہاں جہاں سیلاب متاثرین ہیں وہاں ٹارگٹڈ سبسڈ ی دی جائے، آئی ایم ایف اور وفاق سیلاب متاثرین کی ٹارگٹڈ سبسڈی کی تجویز پر غور کریں، آئی ایم ایف کے کہنے پر قوم پر مہنگائی کا بوجھ ڈال رہے ہیں، آئی ایم ایف سے مطالبہ ہے کہ سیلاب کی تباہ کاریوں سے متاثرہ قوم کے ساتھ شرائط نرم کرے، عالمی ادارے اور آئی ایم ایف سے مطالبہ ہے کہ سیلاب میں ڈوبےلوگوں کو مہنگائی میں نہ ڈبوئیں۔