جی ٹی وی نیٹ ورک
کالمز و بلاگز

ہم کھانا زیادہ کیوں کھا لیتے ہیں ؟

کھانا زیادہ کیوں

کبھی آپ نے اپنی من پسندیدہ چیز کو کھاتے ہوئی ہاتھ ہولا رکھا ہے ؟ بالفرض آپ کو بیف بریانی بہت پسند ہے اور آپ کے سامنے بیف بریانی کی پلیٹ ہے جو لبالب بھری ہے اور آپ کی من پسند یدہ ریسٹورینٹ کی ہے۔ اب آپ چاہے تو پیٹ بھر کر کھاسکتے ہیں ۔ چاہے تو بہت زیادہ بھر بھر کرکھاسکتے ہیں ، یا پھر اتنا بھی کھا سکتے ہیں کہ بس بھوک باقی رہ جائے اور بس پیٹ کو آسرا ہوجائے۔

 

یہ پڑھیں : پاکستان میں انقلاب  کے بعد کیا صورتحال ہوگی  ؟

 

ایک سوال ذہن میں قائم ہوا کہ شدید بھوک میں ہم اگر اپنی ناپسندیدہ چیز کھائے تو حسب ضرورت ہی کھائی جائے گی ،لیکن اگر پیٹ بھرا ہواور کوئی من پسند چیز آجائے تو ہم بھر بھر کر وہ کھاناکھائیں گے ، بے شک دستر خوان سے ہم سے اٹھاجائے یا پھر اٹھایا جائے۔ ہم اکثر اوقات اتنا زیادہ کھانا کھالیتے ہیں کہ چلنا پھرنادشوار ہوجاتاہے۔  لیکن زیادہ کھانا ہوس میں شمار ہوتا ہے اور ایسا اکثر اوقات ہوتا ہے کہ جب کھانا پسند کا ہو۔

 

ایسے ہی ایک دن میں نے تجربہ کیا کہ جب میں نےبیف بریانی کھائی ، میری پسندیدہ ڈش تھی مگراس کے باوجود میں نے پیٹ بھر کر نہیں کھائی بلکہ بھوک بچا کر رکھی۔ ہر نوالے کا ایک جیسا ہی ذائقہ تھا ۔یعنی میں ابھی بھی 10 ، 15 نوالے کھاتا تو میرا پیٹ شدید بھر جاتا مگر میں نے خود اپنے آپ کو روکا۔ میں نے محسوس کیا کے سارے نوالوںکاذائقہ ایک جیسا ہے تو پھر ہمیں زیادہ پیٹ بھرنے کی ہوس کیوں ہوتی ہے ؟

 

6 'Don'ts' That Will Help You Combat Overeating - Youth Incorporated

 

بالفرض اگر ہم 2 روٹی کھاتے ہیں اور اگر پسند کی چیز ہو تو تین روٹی کھالیتے ہیں ۔ لیکن اگر ہم ایک ہی ر وٹی کھائیں گے تو کیاہوگا َ؟ ویسے بھی کہاجاتا ہے کہ کھانے سے اس وقت ہاتھ روک لیا جائے کہ جب تھوڑی بھوک باقی ہو۔ لیکن یہ بات کتنی دلچسپ ہے کہ صرف نوالہ چباتے وقت ہمیں کھانے کا ذائقہ معلوم ہوتا ہے جس سے ہم لذت اٹھاتے ہیں مگر ایک وقت میں آکر پیٹ بھر جاتا ہے یا پیٹ کے بعد دل بھر جاتا ہے اور ہم وہ کھانا چھوڑدیتے ہیں۔ یعنی لذت سامنے ہیں اور اختیار بھی ہے مگر کھا نہیں سکتے ۔

 

یعنی ایک حد ہےلذت حاصل کرنے کی اور جب تک کھانا منہ میں ہوگا لذت سے لطف اندوز ہوتے رہیں گے۔ یعنی لذت کا کچھ وقت ہوتا ہےاور اس کے بعد وہ ختم ہوجاتی ہے۔ کھانے کے معاملے کو جب اس سے ملائیں گے تو آپ کو اندازہ ہوگا کہ ہم زیادہ کھا نے یا اول فول کھانے سے ہی بیمار پڑتے ہیں ۔

 

یہ پڑھیں  : جون صاحب کے نثری شاہکار 

 

خوش ذائقہ کھانا ہر انسان کو اچھا لگتا ہے ، لیکن کھانا زیادہ کھانا صحت کو نقصان بھی پہنچاتا ہے۔ حکمت کے مطابق بھی کھانے کی زیادتی نہیں ہونی چاہیئے کیونکہ اس سے طرح طرح کی بیماریاں جنم لیتی ہے۔ یعنی کھانا کھائیں ضرور، ذائقہ کا لطف بھی اٹھائیں مگر کھانا "کھانے کی زیادتی ” سےپرہیز کریں ۔

 

نوٹ : جی ٹی وی نیٹ ورک اور اس کی پالیسی کا لکھاری اور نیچے دئے گئے کمنٹس سے متّفق ہونا ضروری نہیں۔

متعلقہ خبریں