جی ٹی وی نیٹ ورک
پاکستان

آپ کا خط پی ٹی آئی کی پریس ریلیز دکھائی دیتا ہے: وزیراعظم کا صدر کو جوابی خط

خط

اسلام آباد: وزیراعظم شہباز شریف نے صدر عارف علوی کو 5 صفحات اور 7 نکات پر مشتمل جوابی خط لکھ دیا۔

خط میں وزیراعظم کا کہنا تھا کہ آپ کا خط تحریک انصاف کی پریس ریلیز دکھائی دیتا ہے، آپ کا خط یکطرفہ، حکومت مخالف خیالات کا حامی ہے ، خط صدر کے آئینی منصب کا آئینہ دار نہیں، آپ مسلسل یہی کررہے ہیں، آپ نے قومی اسمبلی کی تحلیل کرکے سابق وزیراعظم کی غیرآئینی ہدایت پر عمل کیا، قومی اسمبلی کی تحلیل ، آپ کے حکم کو سپریم کورٹ نے غیرآئینی قرار دیا، بطور وزیراعظم میرے حلف کے معاملے میں بھی آپ آئینی فرض نبھانے میں ناکام ہوئے، کئی مواقع پر آپ منتخب آئینی حکومت کے خلاف فعال انداز میں کام کرتے آرہے ہیں۔

شہباز شریف کا کہنا تھا کہ آپ کیساتھ اچھا ورکنگ ریلیشن شپ قائم کرنے کی پوری کوشش کی، خط میں آپ کے لب ولہجہ پر جواب دینے پر مجبور ہوا، انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کا حوالہ ایک جماعت کے حوالے سے ہے، آرٹیکل 10 اے اور 4 کے تحت آئین اور قانون کا تحفظ تمام افراد کو دیا گیا، اداروں نے امن وامان کیلئے مطلوبہ ضابطوں پر سختی سے عمل کیا، تمام افراد نے قانون کے مطابق دادرسی کے مطلوبہ فورمز سے رجوع کیا ہے، جماعتی وابستگی کے باعث آپ نے اداروں پر حملوں کو یکسر فراموش کردیا، آپ نے املاک کی توڑپھوڑ، افراتفری پیداکرنے کی کوششوں کو نظر انداز کردیا، پی ٹی آئی کی ملک کو معاشی ڈیفالٹ کے کنارے لانے کی کوششوں کو آپ نے نظرانداز کردیا، پی ٹی آئی کی وجہ سے پاکستان کی عالمی ساکھ خراب ہوئی۔

انہوں نے خط میں لکھا کہ آپ نے عمران خان کی عدالتی حکم عدولی اور تعمیل کرانے والوں پر حملوں کی مذمت نہیں کی، کسی سیاسی جماعت کی طرف سے ایسی عسکریت پسندی پہلے کبھی نہیں دیکھی گئی، ہماری حکومت آئین کے آرٹیکل 19 کے مطابق آزادی اظہار پر مکمل یقین رکھتی ہے، یہ آزادی آئین اور قانون کی حدود قیود میں استعمال کرنے کی اجازت ہے، جب پی ٹی آئی اقتدار میں تھی تو آپ نے کبھی اِس بارے میں آواز بلند نہیں کی۔

وزیراعظم کا کہنا تھا کہ آپ کی توجہ ہیومن رائٹس واچ کی سالانہ ورلڈ رپورٹ2022 کی طرف دلاتا ہوں، پی ٹی آئی اس وقت اقتدار میں تھی، رپورٹ میں لکھا ہے حکومت پاکستان میڈیا کو کنٹرول کرنے کی کوششیں تیز کرچکی، رپورٹ میں لکھا ہے کہ پی ٹی آئی کی حکومت اختلاف رائے کو کچل رہی ہے، صحافیوں، سیاسی مخالفین کو ہراساں کرنے، قید وبند کی تمام تفصیل درج ہے، پی ٹی آئی حکومت کے دور میں انسانی حقوق کا قومی کمیشن معطل رہا۔

یہ بھی پڑھیں: پیچیدگیوں سے بچنے کیلئے الیکشن کمیشن کی معاونت کی جائے، صدر مملکت کا وزیراعظم کو خظ

خط کا متن ہے کہ قومی کمیشن برائے انسانی حقوق کی رپورٹ پی ٹی آئی حکومت پر فرد جرم ہے، رکن قومی اسمبلی رانا ثنااللہ پر منشیات کا جھوٹا مقدمہ بنایاگیا جس کی سزا موت ہے، پی ٹی آئی حکومت نے ارکان پارلیمان کو قید وبند کا نشانہ بنایا، ایک سابق وزیراعظم کے خاندان کی خاتون رکن کو بھی معاف نہ کیا گیا، سیاسی مخالفین کا صفایا کرنے کے لیے نیب کو استعمال کیا گیا، افسوس بطور صدر آپ نے ایک بار بھی ان میں سے کسی واقعے پر آواز بلند نہ کی، آپ بطور صدر ان خلاف ورزیوں پر اُس وقت کی حکومت سے پوچھ سکتے تھے۔

شہباز شریف کا کہنا تھا کہ جواب اسی لیے دے رہا ہوں تاکہ آپ کے یک طرفہ رویے کو ریکارڈ پر منکشف کردوں، پی ٹی آئی کی طرف سے آپ نے عام، پنجاب اور کے پی اسمبلیوں کے انتخاب کی تاریخ دی، آپ کا یہ فیصلہ سپریم کورٹ نے یکم مارچ 2023 کے حکم سے مسترد کردیا، آپ نے 2 صوبوں میں بدنیتی پرمبنی اسمبلیوں کی تحلیل پر کسی قسم کی تشویش تک ظاہر نہ کی، یہ سب آپ نے چیئرمین پی ٹی آئی کی انا اورتکبر کی تسکین کے لیے کیا، صوبائی اسمبلیاں صرف وفاقی حکومت کو بلیک میل کرنے کیلئے تحلیل کی گئیں۔

خط میں کہا گیا ہے کہ آئین کیساتھ چھیڑ چھاڑ کو آپ نے مکمل طورپر نظر انداز کردیا، آپ کا یہ طرز عمل صدر کے آئینی کردار کے مطابق نہیں، الیکشن کمیشن نے 8 اکتوبر2023 کو پنجاب میں انتخابات کرانے کی تاریخ دی، تمام وفاقی اور صوبائی اداروں نے متعلقہ اطلاعات الیکشن کمیشن کو مہیا کی ہیں، الیکشن کرانے کی ذمہ داری آئین نے الیکشن کمیشن کو سونپی ہے، سابق حکومت کے وزرا مسلسل الیکشن کمیشن کے اختیار اور ساکھ پر حملے کررہے ہیں، آرٹیکل 46 اور رولز آف بزنس کی شق15 پانچ بی کی صدر کی تشریح درست نہیں، صدر اور وزیراعظم کے درمیان مشاورت کی آپ کی بات درست نہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ صدر کابینہ یا وزیراعظم کی ایڈوائس کے مطابق کام کرنے کا پابند ہے، صدر کو مطلع رکھنے کی حد تک اس کا اطلاق ہے، نہ زیادہ نہ اس سے کم، انتظامی اختیار کو استعمال کرنے میں وزیراعظم صدر کی مشاورت کا پابند نہیں، میں اور وفاقی حکومت آئین کے تحت اپنی ذمہ داریوں سے پوری طرح آگاہ ہیں، آئین کی مکمل پاسداری، پاسبانی اور دفاع کے عہد پر کاربند ہیں، آئین میں درج ہر شہری کے بنیادی انسانی حقوق کے تحفظ پر کاربند ہیں، آپ کو یقین دلاتا ہوں منتخب حکومت کو کمزور کرنے کی ہر کوشش ناکام بنائیں گے۔

متعلقہ خبریں